The مستقبل میں دنیا کیسے ہوگی Diaries

وہ اپنے یوٹیوب چینل 'میگنیٹک جی' پر اپنے نتائج کو ریکارڈ کرتے ہیں، اس

دلخوری، نارضایتی، آزردگی، رنجیدگی، دلشکستگی، تنفر، خشم، دشمنی

كنكاشي در علل گرايش نوجوانان به مصرف مواد مخدر روانشناسی جوانان

تجربیات زندگی من را وا داشته بود تا خاموشی گزینم و افکارم را برای خود نگه دارم. اما می ترسم فردا بمیرم و خودم را نشناخته باشم پس تصمیم گرفتم، بنویسم تا بشنوم چه مي گويم و دريابم چه فکر مي کنم.

کمیٹی تین روز میں نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق کرنے کی پابند ہو گی۔ کمیٹی بھئ اتفاق نہیں کر پاتی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے سپرد ہو جائے گا

بادل غائب ہوجائیں گے اور بارش بھی نہیں ہوگی… اگلی صدی میں ہماری دنیا کیسی ہوگی؟

ایک ارب ڈالر کی خاطر غلامی اور امیروں کا اربوں ڈالر کا ڈاکا

خشم به دلیل بی‌عدالتی، کشمکش، تحقیر، سهل انگاری و یا خیانت برانگیخته می‌شود. چنانچه خشم به قوت خود باقی بماند، فرد به هدف حمله‌ی لفظی و یا فیزیکی می‌نماید.

وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حمایت کر دی

ترس واکنشی است که به خطری قریب الوقوع نشان می‌دهیم. این عمل مکانیسم بقا بوده و واکنشی نسبت به برخی از محرک‌های منفی است. این احساس ممکن است حالتی خفیف از رعایت جانب احتیاط بوده و یا ترس بیمارگونه‌ی شدیدی باشد.

انہوں نے رئیسی کی جیت انقلاب اسلامی کی جیت قرار دیتے ہوئےکہا کہ کہ دشمن انقلاب اسلامی کے خلاف جتنی زیادہ سازشیں اور حربے و ہتھکنڈے آزمارہے ہیں انقلاب اسلامی اتنا ہی زیادہ طاقتور اور مستحکم ہوتا جارہا ہے۔ مزید کہا آغا سید ابراہیم رئیسی کی شاندار جیت استعماری طاقتوں کے ماتھے پر بدنما دھبہ ہے اس تاریخی جیت نے عالمی سامراجکے دانت کھٹے کردئے ۔

میں اپنی سوتیلی امی کے پاس جاتا ہوں۔۔۔شوبز کے ستاروں کی سوتیلی مائیں

پارٹی رہنما اسد عمر نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹڑ پر ایک پیغام بھی جاری کیا۔ ۔

امریکیوں میں خود کو نمبر ون سمجھنے کا رویہ کچھ زیادہ عجیب وغریب ہے ۔ یہ امریکی ثقافتی نفسیات کا حصہ بن چکا ہے اور اس میں بد تہذیبی کا عنصر بھی شامل ہو چکا ہے ۔ پہلی نظر میں تو یہ بہت قابل اعتراض بات نہیں لگتی ۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اولمپکس مقابلے ہورہے ہوں اور تماشائیوں سے بھرے اسٹیڈیم میں ” یو here ایس اے ، یو ایس اے نعرے لگ رہے ہوں ۔ لیکن بات محض ا س مفروضہ منظر تک ہی محدود نہیں رہتی ۔ یہ اس سے کہیں زیاد ہ وسیع اور بڑی بات بن جاتی ہے ۔ اس کے اثرات ہزاروں میل دور تک پہنچتے ہیں ۔ دنیا میں نمبر ون کہلانے کی اس خواہش کو دیکھ کر یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ کیا ہر بڑی سامراجی قوت اپنے آپ کو یہی سمجھتی ہے ؟کیا اس طرح بلند آواز میں اپنے دعوے پر اصرار کرتی ہے ؟ کیا ہر طاقتور سامراجی ملک اسطرح خود کو نمبر ون سمجھنے کی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے جیسے اس ملک کے جذبات سے واقف نہ ہونے والے یااس ملک کی شہریت نہ رکھنے والے لوگ اس شور غل سے متاثر ہو کر یہ مان جائیں گے کہ شور مچانے والا ملک واقعی نمبر ون ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *